اہم خبریں قومی خبریں

پاکستان میں سستی بجلی کا فارمولا وزیراعظم کے ہاتھ لگ گیا !قوم کو بڑی خوشخبری سنادی….

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اکیلے ڈیم نہیں بنا سکتی‘ ہر پاکستانی کو شریک ہونا پڑے گا‘ملک میں ڈیمز بنانے کی کوشش ابھی نہ کی تو بہت دیر ہو جائے گی،ڈیم کیلئے پیسا نہیں ہمیں ملک کو موبلائز کرنا ہے ‘ہم سیاسی لوگ صرف 5 سال کیلئے آتے ہیں‘ ڈیم کے لیے سالانہ 30 ارب جمع کرنے ہیں‘ بجٹ سے ڈیم کی فنانسنگ نہیں کر سکتے‘ حکومت اور لوگ ایک ہو جائیں تو قوم بن جاتی ہے پھر کوئی چیز نا ممکن نہیں ہوتی‘چین میں 84 ہزار ڈیم ہیں، بھارت کے پاس 5 ہزار ڈیم ہیں‘ہمارے پاس صرف 150 ہیں‘ ڈھائی ماہ میں ملک کا 80 فی صد پانی دریاؤں میں نکل جاتا ہے، ہمیں اس پانی کی اسٹوریج کرنی ہے‘چیف جسٹس کا کام نہیں کہ ڈیم کیلئے پیسے اکٹھے کریں‘ اس لیے یہ اہم کام کرنے پر ہم چیف جسٹس کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، ہم ان کے اس کام کو پائی تکمیل تک پہنچائیں گے‘ پیسے آتے رہے تو 5 سال میں ڈیم بن جائے گا، ہم مہمند ڈیم پر بھی کام شروع کر رہے ہیں‘ ڈیموں سے سستی بجلی فراہم ہوگی پانی جمع ہوگا‘شہر قائد میں پانی کا مسئلہ حل کریں گے، سرکلر ریلوے کا آغاز اور ناردرن بائی پاس کو ڈیولپ کریں گے، دو ماہ میں صوبائی حکومت نے کچرا نہ اٹھایا تو وفاقی حکومت اس ضمن میں اقدامات کرے گی۔گورنر ہاؤس ڈیم فنڈ ریزنگ مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے



عمران خان نے کہا کہ چین میں 84 ہزار چھوٹے بڑے ڈیمز ہیں جن میں پانچ ہزار ڈیمز بڑے ہیں جب کہ پاکستان میں صرف دو بڑے ڈیم ہیں حالاںکہ پاکستان میں ڈیمز بنانا ناگزیر ہے، پاکستان میں پانی پر سب سے زیادہ کام ایوب خان کے دور میں ہوا اس کے علاوہ توانائی کے حصول کے لیے ماضی میں کسی نے نہیں سوچا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے اس کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے، ہم نے پانچ سال کا ٹارگٹ رکھا ہے بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے ، کراچی کی ایک تاریخ ہے یہاں سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور سیاسی شعور رکھنے والے لوگ رہتے ہیں، یہ شہر پورے پاکستان کا سیاسی ایجںڈا طے کرتا تھا، جب کراچی تنہا ہوا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچا، ایک دور تھا کہ ہم کراچی میں سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن خوف تھا کہ گھر سے نکلیں گے تو واپس پہنچیں گے بھی کہ نہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے۔



وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی کام اس لیے نہیں کریں گے کہ ہمیں ووٹ ملے بلکہ ہم پاکستان کے استحکام کے لیے کراچی میں کام کریں گے کیوں کہ کراچی کو نقصان پہنچا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا، اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے تاکہ پاکستان ترقی کرے، کراچی کے مسائل پر بریفنگ لی ہے، حل کے لیے سندھ گورنمنٹ کے ساتھ مل کر بھرپور کام کریں گے، پانی اور کچرا کراچی کے بڑے مسائل ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کراچی میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر پوری بریفنگ لی ہے، ٹارگٹ کلنگ بہت کم ہوگئی لیکن اسٹریٹ کرائم کا معاملہ ابھی باقی ہے جس کی وجہ غربت اور ناخواندگی ہے، جرائم میں ایسے لوگ ملوث ہیں جو یہاں دیگر ممالک اور شہروں سے آئے، یہاں بنگلہ دیشی اور افغانی موجود ہیں جن کے شناختی کارڈ نہیں بنتے اور نوکری نہیں ملتی اور وہ جرائم کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت داخلہ سے گزارش کروں گا کہ جو لوگ یہاں کئی دہائیوں سے موجود ہیں اور ان کے بچے پیدا ہوئے اور بڑے ہوگئے انہیں شناختی کارڈ جاری کیے جائیں، اگر آپ امریکا میں پیدا ہوں تو آپ کو قومیت ملتی ہے تو یہاں کیوں نہیں؟ انہیں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دیے جائیں اور ان کی مدد کرکے اس طبقے کی بحالی کے لیے کام کیا جائے بالکل اسی طرح جس طرح چین نے چند برس میں 70 کروڑ افراد کو غربت کی دلدل سے باہر نکالا۔

وزیر اعظم نے کورنگی میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا اعلان کیا اور کہا کہ کراچی میں ڈی سیلی نیشن پلانٹ بھی لگائیں گے تاکہ پانی کی بچت ہو۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائیں گے ناردرن بائی پاس کو ڈیولپ کریں گے تاکہ شہر کا ٹریفک کا دباؤ کم ہوسکے، کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے جہاں خالی جگہیں موجود ہیں وہاں درخت اگا کر کراچی کو گرین سٹی بنائیں گے۔کراچی کے کچرے سے متعلق انہوں نے کہا کہ شہر کا کچرا ختم کرنا ضلعی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اگر دو ماہ میں کچرا ختم نہ ہوا تو وفاقی حکومت اس ضمن میں اقدامات کرے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 534 ملازم، 80 گاڑیاں اور 4 ہیلی کاپٹر تھے، گورنر ہاؤس مری کی تزئین و آرائش پر 70 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ بچے ملک سے باہر ہوں اور بچے غذائی قلت سے مرتے ہوں تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایسی عیاشی کی ضمیر اجازت دیتا ہے؟ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہے، جن حکمرانوں نے ملک کو تباہ کیا وہ ہمارے پیسوں سے شاہانہ محلوں میں رہتے تھے اور ہمیں غلام سمجھتے تھے، یہ مائنڈ سیٹ آزادی کے باوجود تبدیل نہیں ہوا، حکمرانوں کا ایسا شاہانہ طرز زندگی کسی اور ملک میں نہیں، تبدیلی اوپر سے آتی ہے اور نیچے جاتی ہے ملک کا سربراہ تبدیل ہوگا تو وزرا، بیورو کریٹس بھی تبدیل ہوں گے اس کے بعد عوام میں تبدیلی آئے گی اور عوام حکومت کو اپنا سمجھیں گے۔
بشکریہ اردونیوز کے ایس اے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *