Uncategorized

سعودی شہریوں کی عیاشیاں ختم….. ایسا کام کرنے پر مجبور ہوگئے جو گمان تک نہ تھا……

سعودی شہری صرف آسائش اور عیش و عشرت سے واقف تھے مگر وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ سو ناز و نعم کے عادی یہ لوگ بھی اب زندگی میں پہلی بار مکینک، چائے فروشی اور برگر و سینڈوچ بنانے جیسے کاموں کا ’لطف‘ لیتے نظر آ رہے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے دی جانے والی مفت سہولتوں کے خاتمے کے بعد بہت سے سعودی شہری ایسے ہیں جو زندگی میںپہلی بار اپنے ہاتھ سے کمائی کرنے کیلئے اس طرح کے کاموں کا تجربہ کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے یہ کام کلی طور پر غیر ملکیوں کے پاس تھے لیکن اب ان کی بڑی تعداد مملکت کو چھوڑ کر جارہی ہے۔




سعودی عرب میں کبھی پٹرول پانی سے بھی سستا ہوا کرتا تھا لیکن اب اس ملک کے حالات بدل رہے ہیں۔ بدلے ہوئے معاشی حقائق نے سعودی شہریوں کوبھی ان کاموں پر مجبور کردیا ہے جنہیں وہ اس سے پہلے اپنی شان سے کمتر سمجھتے تھے۔ میل آن لائن سے بات کرتے ہوئے 38 سالہ سعودی شہری بدر العجمی نے بتایا کہ جب دو سال قبل اس نے برگر کی دکان کھولی تو لوگوں نے بہت حیرت کا اظہار کیا۔ ان کے دوست اور عزیز کہتے تھے ”کیا اب تم سڑک پر برگر اور سینڈوچ بیچو گے؟ تمہارا تعلق ایک بڑے خاندان اور بڑے قبیلے سے ہے، کچھ تو خیال کرو۔“ یہ دو سال پہلے کی بات ہے کیونکہ بدر العجمی کہتے ہیں کہ اب ان کے کئی دوست اور رشتہ دار ان سے ملازمت کی درخواست کرتے ہیں۔




ا جانے لگا ہے کہ سعودی شہری کبھی خاکروب کی نوکری کرتے بھی نظر آئیں گے؟ کالم نگار عبدالہادی السعدی نے حال ہی میں روزنامہ سعودی گزٹ میں یہ سوال اٹھایا جس کے جواب میں کئی طرح کی آراءسامنے آئیں۔ یہ بات حیرت کا باعث ہے کہ سعودی عرب جیسے ملک میں بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شرم کی بات نہیں۔
بشکریہ روزنامہ پاکستان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *