اہم خبریں دلچسپ و عجیب

روزے کی حالت میں بیوی سے جبراً ہم بستری کرنے پر شوہر کس سزا کا مستحق ہوتاہے ؟ آپ بھی جانئے اہم شرعی مسئلے کا جواب

روزے کی حالت میں بیوی سے جبراً ہم بستری کرنے پر شوہر کس سزا کا مستحق ہوتاہے ؟ آپ بھی جانئے اہم شرعی مسئلے کا جواب
ماہ رمضان میں مسلمانوں کو اپنے ہر معاملے میں احتیاط کرنے کا حکم دیا گیا ہے .لیکن ماہ رمضان کے تقدس اور اسکی تعلیمات سے لاعلم لوگ ایسے ممنوعہ کام کرجاتے ہیں جو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہوتے ہیں. وہ اسکو اپنی لاعلمی او ر جہالت کی وجہ سے بھی اہمیت نہیں دیتے.جیسا کہ رمضان المبارک میں روزے دار میاں بیوی کا ہم بستری کرنا بھی ممنوع ہے، لیکن بعض مرد اپنی روزہ دار بیوی کو اس پر مجبو رکردیتے ہیں .ان حالات میں یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کو روزے کی حالت میں جماع کرنے پر مجبور کرے
جبکہ اسکی بیوی کو اس عمل کی شرعی سزا کا علم نہ ہو اور اسکا شوہر بھی جاہل ہو


تو کیا اس صورت میں بھی عورت گنہگار ہوگی.ممتاز عالم دین علامہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ پر کہنا ہے کہ اگر میاں بیوی فرض روزے کی حالت میں رضا مندی سے جماع کر لیں تو ان پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم آئیں گے.اگر خاوند زبردستی دخول کردے تو خاوند پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے اور بیوی پر صرف قضاء ہوگی. اسی طرح اگر بیوی جماع کے لیے مجبور کرے تو قضاء اور کفارہ بیوی پر ہوگا جبکہ خاوند پر صرف قضاء ہوگی ، رمضان المبارک میں صرف راتوں میں عورت سے ہمبستری کی اجازت دی گئی ہے. قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو، اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تمہارے حال پر رحم کیا، اور تمہیں معاف فرما دیا، پس اب (روزوں کی راتوں میں بیشک) ان سے مباشرت کیا کرو اور جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے چاہا کرو‘‘ اس آیتِ کریمہ میں بڑے واضح انداز سے


ماہِ صیام میں صرف رات کے اوقات میں ہی جماع کرنے کی اجازت دی گئی ہے. اگر کوئی حالتِ روزہ میں جماع کرتا ہے تو اس کے کفارہ اور قضاء واجب ہو جاتا ہے. علامہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی نے بتایا کہ قضاء کا طریقہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے بعد ایک روزہ رکھا جائے گا، جبکہ کفارہ کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص پر کفارہ واجب ہے اگر قدرت رکھتا ہے ت و ایک غلام آزاد کرے (آج کل چونکہ غلامی کا خاتمہ ہو چکا ہے لہٰذا کفارہ کی یہ صورت غیر موثر ہے)، یا ساٹھ دن کے مسلسل روزے رکھے، یا ساٹھ مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلائے.
بشکریہ روزنامہ قدرت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *